Friday 7 December 2012

I took the decision myself confused now - Poem SMS

 
نوشی گیلانی
 
اب اپنے فیصلے پر خُود اُلجھنے کیوں لگی ہوں
ذرا سی بات پر اتنا بکھر نے کیوں لگی ہوں
 
وہ جس موسم کی اب تک منتظر آنکھیں تھیں میری
اسی موسم سے اب میں اِتنا ڈرنے کیوں لگی ہوں
 
مُجھے نادیدہ رستوں پر سفر کا شوق بھی تھا
تھکن پاؤں سے لپٹی ہے تو مرنے کیوں لگی ہوں
 
مُجھے یہ چار دیواری کی رونق مار دے گی
مَیں اِک امکان تھی منزل کا مٹنے کیوں لگی ہوں
 
میں جس کو کم سے کم محسوس کرنا چاہتی تھی
اُسی کی بات کو اِتنا سمجھنے کیوں لگی ہوں
 
جو میرے دل کی گلیوں سے کبھی گُزرا نہیں تھا
اب اپنے ہاتھ سے خط اس کو لکھنے کیوں لگی ہوں
 
بدن کی راکھ تک بھی راستوں میں ناں بچے گی
برستی بارشوں میں یُوں سُلگنے کیوں لگی ہوں
 
وُہی سُورج ہے دُکھ کا پھر یہ ایسا کیا ہُوا ہے
میں پتھر تھی تو آخر اَب پگھلنے کیوں لگی ہوں

0 comments:

Post a Comment

 

Blogger news

Blogroll

About