Monday 10 September 2012

اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا

اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا

اقبال کے اقبال کو تم بھی آباد رکھنا

حوادث سے ڈر کر قدم روک لینا
ہوا دیکھ کر اپنا رخ موڑ لینا

شاہین کا شیوا نہیں پرواز کے دوران
طوفان جو آئے تو پرواز روک لینا

اقبال کے شاہینوں یہ بات یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی سنبھال رکھنا

تندی باد مخالف میں کتنا بھی دم کیوں نہ ہو
اپنا دم قائم رکھنا کبھی ہمت نہ چھوڑ دینا

یہی دستور ہے دنیا میں کامرانی کا
صلہ ملے گا خوشی اور شادمانی کا

امتحانوں سے نہ گھبراؤ مقدر آزماؤ
رکاوٹوں کو چیرتے ہوئے گزر جاؤ

پیہم جستجو لگن سے اور ہمت سے
ہر اک مقام سے آگے بڑھے چلے جاؤ

کسی مقام پہ ساکت نہیں کر پائے گا
تمہارا حوصلہ ہر بار کام آئے گا

یہی حیات جاوداں یہی جوانی ہے
یہی شوق جنوں پرواز ہے روانی ہے

کسی منزل کسی مقام پہ نہیں رکنا
ارادوں کی طرح نگاہ بھی بلند رکھنا

اقبال کے شاہین کا یہ شیوہ پرواز ہے
بلند سے بلند تر انداز کی پرواز ہے

اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی آباد رکھنا

0 comments:

Post a Comment

 

Blogger news

Blogroll

About