اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی آباد رکھنا
حوادث سے ڈر کر قدم روک لینا
ہوا دیکھ کر اپنا رخ موڑ لینا
شاہین کا شیوا نہیں پرواز کے دوران
طوفان جو آئے تو پرواز روک لینا
اقبال کے شاہینوں یہ بات یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی سنبھال رکھنا
تندی باد مخالف میں کتنا بھی دم کیوں نہ ہو
اپنا دم قائم رکھنا کبھی ہمت نہ چھوڑ دینا
یہی دستور ہے دنیا میں کامرانی کا
صلہ ملے گا خوشی اور شادمانی کا
امتحانوں سے نہ گھبراؤ مقدر آزماؤ
رکاوٹوں کو چیرتے ہوئے گزر جاؤ
پیہم جستجو لگن سے اور ہمت سے
ہر اک مقام سے آگے بڑھے چلے جاؤ
کسی مقام پہ ساکت نہیں کر پائے گا
تمہارا حوصلہ ہر بار کام آئے گا
یہی حیات جاوداں یہی جوانی ہے
یہی شوق جنوں پرواز ہے روانی ہے
کسی منزل کسی مقام پہ نہیں رکنا
ارادوں کی طرح نگاہ بھی بلند رکھنا
اقبال کے شاہین کا یہ شیوہ پرواز ہے
بلند سے بلند تر انداز کی پرواز ہے
اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
اقبال کے اقبال کو تم بھی آباد رکھنا
0 comments:
Post a Comment